Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر7

نور بیڈ سے اٹھی تھی کہ اچانک سر چکرایا اور پھر سے بیڈ پر بیٹھ گئی اس ہی وقت شاہ کی آنکھ کھولی نور کیا ہوا وارث نے پوچھا جو سر پکرے بیٹھی تھی وہ مجھے وشروم جانا ہے نور نے شرمندہ ہوتے ہو کہا وارث اس کو سہارا دے کر وشروم کے درواذ تک لے گیا آپ جائے میں باہر ہو وارث نے کہا اور نور چلی گئی کچھ دیر بعد اندر سے آواز ائی وارث پریشان اندر گا کیا ہوا وارث نے نور سے پوچھا وہ بیسن کے پاس کھڑی تھی وہ مجھے وضو کرو دے مجھے نماز پڑھنی ہے نور نے کہا نور کو اپنی بے بسی پر غصہ ارہا تھا لیکن کچھ کرنے کی ہمت ہی نہیں ہو رہی تھی ٹھیک ہے وارث نے کہا اور نور کو وضو کرویا نور پڑھ رہی تھی وارث روم سے باہر چلا گیا نور نے نماز ادا کی جب وارث روم میں ایا اس کی ہاتھ میں ٹرے تھی نور آپ کچھ کھا لو آپ نے کل سے کچھ نہیں کھایا وارث نے کہا اور ٹرے اس کو دی کل اتنا سب ہو گیا وہ یہ ایسے بی ہیو کر رہا ہے کہ سب ٹھیک ہو نور نے سوچا آپ نہیں کھاے گیا کیا نور نے پوچھا اس کی بات پر وارث مسکرایا یعنی میری فکر ہے محترمہ کو وارث نے سوچا نہیں میں سوے گا وارث نے کہا اور بیڈ پر لیٹ گیا اس کی بات پر نور شرمندہ ہوئی اس کی وجہ سے وہ ساری رات جاگتا رہا ہے مجھے آپ سے بات کرنے ہے نور نے کہا تو وارث نے اس کی طرف کڑوٹ لی جی کل جو ہوا میں شرمندہ ہو مجھے آپ کے گھر والوں کے بارے میں ایسے نہیں کہنا چاہے تھا شائد میری طبعیت ٹھیک نہیں تھی نور نے کہا اس کو شرمندہ دیکھ کر وارث اٹھا کر اس کے پاس ایا نور میں جانتا ہو یہ سب قبول کرنا آپ کے لیے مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں وارث نے کہا جی میں کوشش کرو گئی نور نے کہا اوکے اب آپ ناشتہ کرو پھر میڈیسن بھی لینی ہے وارث نے کہا کچھ دیر تک وارث سو گیا لیٹ تو نور بھی گئی تھی لیکن نیند نہیں آئی نور نیچے ائی تو سب ناشتہ کر رہے تھے نور نے سب کو اسلام کیا سب نور کو دیکھا کر خوش ہوے اور اسلام کا جواب دیا نور بیٹا طعبیت کیسی ہے احد صاحب نے پوچھا یہ سب کتنے اچھے ہے نور نے سوچا جی اب بہتر ہے نور نے کہا چلو ناشتہ کرو حریم نے کہا اور جلدی سے اس کو بیٹھیا وہ مجھے آپ سب سے بات کرنے تھی میں شرمندہ ہوے جو کل ہو ایسا نہیں ہونا چاہے تھا نور نے خود پر قابو پاتے ہو کہا کوئی بات نہیں ڈول آپ ناشتہ کرو احمد نے پیار سے کہا احمد کو اپنی ڈول پر بہت پیار ارہا تھا نہیں آپ لوگ کرے میں کر چوکی ہو نور نے کہا


رات کے کیسی پہرہ کیسی کے رونے کی آواز سے وارث کی. آنکھیں کھولی وارث نے کڑوٹ لی جانتا تھا کہ کون ہے نور جائے نماز پر بیٹھی دعا کر رہی تھی اور رو بھی رہی تھی کچھ دیر وہ دیکھاتا رہا دو دن ہو گے تھا نور کو یہاں آے وہ تہجد کی نماز پڑھ کر ایسے ہی روتی تھی نور کو احساس ہوا کوئی اس کو دیکھا رہا ہے جلدی سے آنسوس صاف کیے اور دعا ختم کی نور کو غصہ بہت آتا تھا وارث کی اس حرکت پر یعنی حد ہے وہ اپنے اللہ سے بات بھی نہیں کر سکتی


وارث تیار تھا آفیس جانے کے لیے جب نور نے اس کو آواز دی مجھے یونی جانا ہے نور نے کہا ٹھیک ہے لیکن ابھی آپ کی طعبیت ٹھیک نہیں ہوئی دو دن بعد چلی جائے گا وارث نے کہا لیکن بس سر میں درد ہی ہے وہ ٹھیک ہو جائے گا نور نے کہا نور بس وارث نے کہا تو نور نے منہ بنایا اس کے منہ بننے پر وارث کو وہ بہت کیوٹ لگئی اوکے میں چلتا ہو وارث نے مسکراتے ہوے کہا اور نور کے سر پر بوسہ دیا اور چلا گیا اور نور شاک سی اس کی حرکت پر بے ساختہ اس کا ہاتھ اپنے ماتھے پر گیا جہاں اب بھی وارث کا لمس محسوس ہو رہا تھا بدتیمز انسان نور نے کہا اور اپنا ھاتھ ماتھے پر ڑگرا


وارث روم میں ایا تو نور روم میں موجود نہیں تھی وہ مسکرایا اور بالکنی کی طرف برھا نور سینے پر کوئی کتاب رکھے سو رہی تھی شاہ مسکرایا شائد وہ پڑھتے ہوے سو گئی تھی اس کو یاد ایا جب وہ نور کے گھر گیا تھا نور مجھے نہیں لگتا تھا کہ مجھے کبھی محبت ہو گئی لیکن جب جب تم کو دیکھتا ہو مجھے لگتا ہے مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے وارث نے سوئی ہو نور سے کہا اور اس کے سر پر بوسہ دیا اس کو اٹھا کر بیڈ پر لیٹیا اور بالکنی کا درواذ بند کیا اور خود بیڈ کی دوسری سائیڈ پر لیٹ گیا نور کو سردی لگ رہی تھی تو وہ نیند میں وارث کے سینے سے لگ گی اس کی حرکت پر شاہ مسکرایا اور کاپبتی ہو نور کو اپنے حصارص میں لیا صبح نور کی آنکھ کھولی تو اپنا سر وارث کے سینے پر دیکھا تو اس کو کرنٹ لگ جلدی سے پیچھے ہوئی اس کے پیچھے ہونے سے وارث کی آنکھ کھولی گئی ا نور کو دیکھا تو وہ شرمندہ سی وشروم کی طرف گئی اور وارث نے مسکراتے ہوے کڑوٹ لی ۔۔۔


نور جھولے پر بیٹھ کر کچھ پڑھ رہی تھی جب حنسں اس کے پاس ایا بھابھی کیا کر رہی ہے حنسں نے پوچھا نور حنسں کو دیکھا کر حیران ہوئی کیونکہ وہ اس وقت اکیڈمی میں ہوتا تھا آپ آج اکیڈمی نہیں گئے نور نے پوچھا نہیں حنسں نے منہ بناتے ہوے کہا کیوں نور نے پوچھا بھابھی آج میرا دل نہیں کر رہا تھا حنسں نے کہا اووو یہ تو غلط بات ہے نور نے کہا بھابھی چلے میرے ساتھ نیچے لوڈ کھیلے حنسں نے کہا نور اس کی بات پر مسکرائ چلو وہ دونوں لوڈ کھیل رہے تھے جبکہ حریم اور دعا گھر پر موجود نہیں تھی وہ دونوں کیسی رشتہ دار کے گھر گئی تھی بھابھی موسم کنتا اچھا ہوا گیا ہے آپ رکے میں بوا کو کہتا ہو پکوڑے بنیے حنسں نے آسمان کی طرف دیکھا کر کہا جہاں اب بادل موجود تھے حنسں ایسا کرتے ہے میں خود پکوڑے بنتی ہو نور نے کہا آج انتے دن بعد نور کا دل کر رہا تھا کولکنگ کرنے کو کیا آپ کو پکوڑے بننے آتے ہے حنسں نے حیران ہوا کر پوچھا ہاں نور نے جواب دیا چلے پھر میں آپ کی مدر کروتا ہو حنسں نے کہا دونوں نے مل کر پکوڑے بنیںے اب دونوں لان میں بیٹھ کر موسم کو انجوائے کر رہے تھے اور لوڈ کھیل رہے تھے نور ابھی حنسں کی گوڑ مارنے ہی والی تھی جب پورچ میں گاڑھی اکر رکی وارث اور بلال باہر نکالے وارث اور بلال نور اور حنسں کو لان میں دیکھ کر حیران ہوا کیونکہ نور زیادہ تر اپنے روم میں ہی ہوتی تھی نور نے ان دونوں کو اسلام کیا اور اٹھا کر اندر چلی تھی جب حنسں نے کہا بھابھی کہاں جا رہی ہے ایک منٹ رکو میں اتی ہو اور بلال بھائ دیکھے گا یہ چینٹگ نہ کرے نور نے پہلے حنسں کی طرف.دیکھا اور پھر بلال کی طرف بلال اس کی بات پر مسکرایا کچھ دیر تک نور ھاتھ میں ٹرے لے کر ائی ٹرے میں پانی موجود تھا اس کی ایک گلاس وارث کر دیا اور ایک بلال کو پھر ان سے چائے کا پوچھا اور دونوں کو چائے دی وارث اس کے اندز پر خوش ہوا پھر نور اور حنسں نے کھیل مکمل کیا اور بلال اور وارث اس کو خوش دیکھا کر خوش تھے


رات کو شاہ لیپ ٹپ پر کچھ کام کر رہا تھا جبکہ نور اپنی پسندیدار جگہ یعنی بالکنی میں موجود جھولے پر بیٹھ کر کتاب پڑھ رہی تھی شاہ کام ختم کر کے بالکنی میں. ایا اور اس کے ساتھ جھولے پر بیٹھ گیا جبکہ وارث کے اچانک ایسے اکر اس کے پاس بیٹھنے پر نور ٹھیوڑی پیچھے ہوئی اس کی حرکت شاہ نے محسوس کی نور میں یہ آپ کے لیے لایا ہوں شاہ نے ایک ڈبہ نور کو دیا یہ کیا ہے نور نے پوچھا یہ موبائل ہے کل سے آپ یونی جاو گئی آپ کو ضرورت ہو گئی شاہ نے بتایا شکریہ نور نے ایک الفاظ میں جواب دیا اور پھر سے کتاب پڑھنے لگئی وارث کو اس کا اگنور کرنا برا لگا تھا اور چاھتا تھا کہ نور اس سے باتے کرے یہ عشق نہیں اسان بس اتنا سمجھ لیجے اک آگ کا دریا ہے ڈوب کے جانے ہے 💔💔 کچھ وقت وہ نور کو دیکھتا رہا پھر بولا چلے اندر سونا نہیں ہے نور نے ایک نظر وارث کو دیکھا جو آنکھیں میں محبت لے اس کو دیکھا رہا تھا دونوں کی نظریں ملی تو نور نظریں جھکا گئی اور اٹھا کر اندر چلی گئی اس کے گھبرانے پر شاہ مسکرایا اور اندر ایا کچھ دیر تک شاہ سو گیا جبکہ کہ نور شاہ کے بارے میں اس کی نظروں کے بارے میں سوچ کر کنفثور ہو رہی تھی مجھے ایسا نہیں کرنا چاہے وہ شوہر ہے میرا اگر وہ چاھتا ہے کہ میں اس سے بات کرو یا اس کو اس کا حق دو تو نہیں نہیں مجھے ابھی کچھ وقت چاہیے میں اس شخص کو جانتی نہیں ہو میں کیسے اس کو شوہر تسلم کرو دماغ سے آواز ائی اللہ مجھے صبر دے اور حوصلہ بھی مجھے کچھ سمجھ نہیں ارہا ہے نور نے کہا اور ایک نظر سوے ہوے وارث کو دیکھا نور کو نیند نہیں آرہی تھی اور اب. بھوک بھی لگئی تھی وہ اٹھی اور نیچے ائی فریج کھولی کچھ کھانے کے لے دیکھا تو اندر بریانی موجود تھی لیکن کھانے کو دل نہیں کر رہا تھا پھر اس کی اوپر والا حصہ دیکھا تو اندر آئسکریم موجود تھی آئسکریم کو دیکھا کر نور کی آنکھیں میں چمک آگئی نور نے ڈبا نکلا اور اور کیچن کے ٹیبل پر بیٹھ کر کھانے لگئی شاہ کی آنکھ کھولی تو نور روم میں نہیں تھی روشروم بھی خالی تھا اور بالکنی کا درواذ بھی بند تھا وارث پریشان سا نیچے ایا تو کیچن کی لائٹ جل رہی تھی تو وہ کیچن میں اگیا وارث نے دیکھا کہ وہ بچوں کی طرح آئسکریم کھا کم رہی تھی اور اپنے کپڑے کو زیادہ کھالا رہی تھی وہ اس کی حرکت پر مسکرایا نور کیا کر رہی ہو وارث نے پوچھا کچھ نہیں بس بھوک لگئ تھی تو آئسکریم کھا رہی ہو نور نے کھاتے ہوے جواب دیا وارث کچھ وقت تک اس کو کھاتے دیکھتا رہا نور اس کے اس طرح دیکھنا پر غصہ سے بولی آپ نے کھانی ہے تو میں نہیں دو گئی آپ کو وارث مسکرایا لیکن مجھے کھانی ہے شاہ نے کہا ٹھیک ہے جاے پھر باہر سے لے آئے کیونکہ نور عبداللہ کیسی کو اپنی آئسکریم نہیں دیتی نور نے ایک ادا سے کہا وارث نے اس کی بات پر قہقہا لگایا کیونکہ وارث کو وہ بہت کیوٹ لگئی اس کے دل میں ایک خواہش ائی اور وہ اگے اکر اس کے ہونٹوں پر جھکا کچھ دیر تک کچین میں معنی خیز خاموش رہی وارث نے نرمی سے خود سے الگ کیا اور خاموشی سے خود کو کنٹرول کرتا کیچن سے چلا گیا ۔ اور نور شاک سا لگا کچھ وقت تک اس کو ہوش ایا کہ یہ سب کیا تھا بے شرم انسان اس کی ہمت کیسے ہوئی ایسا کرنے کی نور کو اب غصہ رہا تھا اور آئسکریم بھی میٹ ہو چوکی تھی وارث آرام سے بیڈ پر لیٹ کے سونے کی کوشش کرنے لگا جانتا تھا کہ نور کو اس کی حرکت سے شاک لگ ہے اب وہ اندر نہیں انے والی نور شاہ کی حرکت پر سوچتے ہوے کیچن کے ٹیبل پر ہی سوئی. بلال نماز پڑھنے کے لیے مسجد جارہا تھا کہ کیچن کی لائٹ جلتی دیکھ کر کیچن میں ایا اور نور کو کچین میں سوتے دیکھا کر پریشان ہوا ڈول بچے بلال نے نور کو اٹھیا نور بلال کی آواز پر اٹھی بلال کو دیکھا کر پریشان ہوئی ڈول آپ یہاں کیوں سو رہی ہو بلال نے پوچھا بلال کی بات پر نور کو رات والا واقع دیا ایا وہ بھائ مجھے رات کو بھوک لگئ تھی تو آئسکریم کھاتے ہوے پتا نہیں چلا کیسے سو گئی نور نے جلدی سے بات بنائی بلال نے نور کے چہرہ پر دیکھ جہاں کچھ عجیب سے تثرات تھے پھر مسکرایا اچھا اب جاو روم میں بلال نے کہا جی نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا بھائ ایک بات پوچھوں نور اور بلال کیچن سے باہر ائے تو نور نے کہا ہاں بلال نے کہا بھائ آپ اور انکل مجھے ڈول کیوں کہتے ہے نور نے پوچھا کیونکہ نور نے غور کیا تھا کہ گھر میں بلال اور احمد اس کو ڈول کہتے ہے بلال اس کے سوال پر مسکرایا کیونکہ نور آپ کو پتا ہے میں ہمیشہ چاھتا تھا کہ میری ایک بہن ہو اور میں اس کو ڈول کہوں تو آپ میری بہن جیسی ہو اس لیے میں آپ کو ڈول کہتا ہو بلال نے کہا نور کو اس کا لہجہ کچھ عجیب لگ بھائ یہ کیا بات ہوئی کہ میں آپ کی بہن جیسی ہو نہیں میں. آپ کی بہن ہو نور نے بہت مان سے کہا وہ خود نہیں جانتا تھی کہ اس نے ایسا کیوں کہا اور بلال اس کی بات پر حیران ہوا ایک آنسو اس کی آنکھ سے گرا اگے برھ کر نور کے سر پر بوسہ دیا ہاں ڈول آپ میری بہن ہوا بلال نے کہا اور وہاں سے چلا گیا جبکہ نور پریشان سی وہاں کھڑی رہی

   0
0 Comments